حذیفہ رمضان میں کتنا مزہ آئے گا روز اچھے اچھے کھانے کھائیں گے بازار جائیں گے۔ بلال نے لنچ بریک میں کھیلتے ہوئے حذیفہ سے کہا۔ یہ سن کر حذیفہ رک گیا۔ ہاں بلال رمضان میں مزہ بہت آئے گا۔ صبح سحری کرنا۔ پھر اللہ کے لئے روزہ رکھنا روزے میں فضول باتوں سے بچنا۔ نمازوں کو وقت پر ادا کرنا۔ عصر کے بعد امی کی مدد کرنا، رات میں تروایح۔ حذیفہ نے جواب دیا۔ ہاں یہ سب صحیح ہے لیکن کیا رمضان کے علاوہ اتنے سارے کھانے ایک ساتھ روز ملتے ہیں نہیں نہ اور نہ بازار اتنا جاتے ہیںاور آخری عشرہ تو ہم بازاروں میں گزارتے ہیں جوتے کپڑے۔ بلال نے کہا۔ آؤ بلال یہاں بیٹھتے ہیں حذیفہ نے بینچ پر بیٹھ کر کہا۔ بلال رمضان کھانے پینے کا مہینہ نہیں ہے۔ یہ آپ کو کس نے بتایا۔ میرے دادا کہتے ہی یہ صبر و شکر اور اللہ کو راضی کرنے کا مہینہ ہے۔ ہمارے گھر میں افطار اور سحری میں کھانا ہوتا ہے کوئی ایک یا دو چیز کبھی امی ہمارے لئے زیادہ بنادیتی ہیں اور میری امی رمضان میں ہمیں بازار لے کر ہی نہیں جاتیں وہ کہتی ہیں نبی اکرم نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے بد ترین جگہ بازار ہے۔ اس لئے رمضان میں ہر گز یہاں نہیں جانا ضرورت ہو تو رمضان سے پہلے جا کر لے آؤ۔ اور آخری عشرہ اس میں تو شب قدر کو تلاش کرنا ہوتا ہے۔ بازار جائیں گے تو وہ گم ہوجائے گی۔

حذیفہ شب قدر کیا ہوتی ہے۔ شب قدر وہ عظیم رات ہے جس میں اللہ رب العالمین نے قرآن اتارا۔

اِنَّآ اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ (القدر:1)

 ’’بیشک ہم نے اس کو (قرآن کو ) شب قدر میں اتارا‘‘ اور اس مہینے کی فضیلت قرآن سے ہے کھانے سے نہیں بلال۔ یہ توصبر کا مہینہ ہے روزہ رکھ کر صبر کرنا۔ ہم تھوڑی دیر برداشت کرتے ہیں کتنے ہی لوگ ہوتے ہیں جو ساری عمر فاقوں سے رہتے ہیں اللہ تعالیٰ ہمیں انسانیت کا احساس دلانا چاہتے ہیں تاکہ ہمیں محسوس ہو ہم خود بھی کھائیں ان کو بھی کھلائیں۔ اور جو نعمتیں ہمارے پاس ہیں ان کو دوسروں کے ساتھ Share اور ان پر شکر کریں اور اگر روزے کے بعد بہت سارا کھائیں گے تو مغرب پڑھنے میں سستی آئے گی ہمیں، اچھا حذیفہ میں نے کوئی سوٹ ابھی تک خریدا نہیں وہ تو لینے جا سکتا ہوں؟ بلال کیا تمہارے پاس کوئی بھی اچھا سوٹ نہیں؟ حذیفہ نے پوچھا۔ میرے پاس بہت سارے ہیں نیا نہیں ہے ۔ عید پر نیا پہننا ہوتا ہے اس لئے ۔ نہیں بلال نبی مکرم اچھا اور صاف ستھرا سوٹ پہنتے تھے جو سب آپ کے پاس موجود ہوتے ان میں سے۔ نیا لے کر نہیں پہنتے تھے۔ میں نے بھی سوٹ نہیں لیا نیا۔ وہ سوٹ کے پیسے بچا کر میں نے ایک آنٹی جن کے گھر میں بس ایک چھوٹی بچی ہوتی ہے۔ ان کے گھر کی دیکھ بھال کوئی نہیں کر پاتا ان کو جا کر ابو کے ساتھ راشن ڈلوادیا ہے۔ آپ بھی دیکھو کسی کو راشن ڈلوا دو تاکہ وہ روزہ کھولے تو ثواب مل جائے اور اللہ ہم سے راضی ہوجائے۔ اور میرے ابو نے سوٹ کے پیسے بچا کر مسجد میں روزہ کھولنے میں پیسے دے دئیے ہیں۔ میری بہن نے ایک بچی جس کے پاس پہننے کو چپل نہیں تھی اسے اپنی نئی چپل دے دی اور میری امی نے سب محلے والوں کے لئے کھجور کے ڈبے منگواکر ان میں دو دو کارڈ رکھ کر بھجوائے ہیں ۔ حذیفہ نے بہت آرام سے یہ سب بتایا۔

حذیفہ وہ کارڈ کون سے تھے۔ ان میں سے ایک پر شب قدر میں پڑھنے کی دعا لکھی تھی:

اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنَّا:

اے اللہ آپ معاف کرنے والے ہیں معافی کو پسند کرتے ہیں ہمیں معاف کردیں۔ اور دوسرے میں یہ دعا لکھی تھی:

اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْئَلُکَ الْجَنَّۃ الْفِرْدَوْسْ فَقِنَا مِنْ عَذَابَ الْقَبْرِ وَمِنْ عَذَابِ النَّارْ ۔

اے اللہ ہم آپ سے جنت الفردوس کا سوال کرتے ہیں ہمیں قبراور جہنم کے عذاب سے بچالیں۔

حذیفہ، بلال ٹیچر آپ دونوں کو بلارہے ہیں کہاں ہو آپ لوگ۔ ارے لنچ بریک ختم۔ حذیفہ نے وقت دیکھا۔ انس، حذیفہ نے اتنی اچھی باتیں بتائیں کہ وقت گزرنے کا احساس نہ ہوا۔ رمضان کے حوالے سے۔ بلال نے کہا۔ اچھا حذیفہ بلال کو بتایا۔ ہم سب کلاس 7th کے بچے پیسے جمع کر کے لوگوں کو رمضان میں راشن دلارہے ہیں اور چند مریضوں کا علاج بھی کرائیں گے ان شاء اللہ  اس نے کہا اچھا میں بھی پیسے دونگا بلال نے کہا۔ ان شاء اللہ۔ میرا حصہ بھی ڈال لو۔ کلاس میں وہ تینوں سلام کر کے داخل ہوئے۔ اچھا بچوں آپ سب جمع ہوگئے ہیں۔ پیارے بچوں دو دن بعد رمضان کا آغاز ہونے والا ہے۔

نبی اکرم کے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے حدیث کا مفہوم ہے انہوں نے کہا جس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اپنی بخشش نہیں کراسکا وہ برباد ہوگیا۔ آپ  نے اس دعا پر آمین کہا۔ پیارے بچوں یہ اللہ کو راضی کرنے کا مہینہ ہے۔ یہ روزوں کا مہینہ ہے۔ یہ قرآن کا مہینہ ہے۔ جو اللہ کے لئے خالصتاً روزے رکھتا ہے رمضان کے تو اس کے پچھلے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ ایک اور حدیث میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: روزہ خاص میرے لئے ہے اس کا reward بھی میں دونگا اور رمضان میں جبرئیل علیہ السلام ، رسول اللہ کو پورے قرآن کا دور کراتے تھے۔ اس کا ایک ایک پل بہت اہم ہے۔ اس کی ایک رات ہزار راتوں سے بہتر ہے کوئی نہیں جانتا وہ کونسی رات ہے۔ 29, 27, 25, 23, 21 ان پانچوں میں سے کوئی ایک رات ہے جس میں قرآن آسمان دنیا پر نازل ہوا۔ آخری عشرہ بہت اہمیت کا حامل ہے نبی اکرم خود بھی ان راتوںمیں جاگتے اپنے گھر والوں کو بھی جگاتے۔ اور اس میں کثرت سے استغفار کرتے اور یہ دعا پڑھتے۔

 اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنَّا:

اے اللہ آپ معاف کرنے والے ہیں معافی کو پسند کرتے ہیں ہمیں معاف کردیں۔

پیارے بچوں روزے سوکر نہیں گزارنے چاہئیں اس میں خوب خوب محنت کرنی چاہیے۔ اس کے علاوہ اس مہینے میں اللہ کی راہ میں بہت خرچ کرنا چاہیے۔ ٹیچر: ہم سب بچوں نے پیسے جمع کر کے لوگوں کے لئے جو غریب ہیں راشن خریدنا ہے ہم نے پیسے جمع کرلئے ہیں۔ ماشاء اللہ بہت اچھے۔ ضرور اللہ تعالیٰ بہت خوش ہونگے۔ میں نے سوچا ہے میں اپنی امی کو کھانے پینے کے لئے تنگ نہیں کرونگا بلال نے کہا۔ تاکہ وہ اپنی عبادت کریں زیادہ وہ ہمارے کھانے پکانے میں ہی لگی رہتی ہیں۔ بہت خوب میرے بیٹے۔ بلال۔ بہت خوب اللہ آپ کو بہت خوشیاں دے ۔ مرد اور عورت دونوں کو جنت کمانے کے لئے محنت کرنی چاہیے لیکن ہم اپنی والداؤں کو بہت تنگ کرتے ہیں وہ کوئی نیکی نہیں کرپاتیں سارا دن کھانے میں لگ جاتا ہے انکا۔

پیارے بچوں اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو رمضان قرآن  کا مہینہ ہے اس کا ہر ہر پل آ پ کے لئے خیروبرکت لائے اور آپ سے راضی ہوجائے۔

چلیں مجلس کے اختتام کی دعا پڑھیں

سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ (مسند ابن أبي شيبة (2/ 420)
 والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے