اسکول کے آڈیٹوریم میں اس وقت بہت رش تھا۔ہر طرف گہما گہمی تھی تمام بچے اور بچیاںالگ الگ کناروں پر بٹھائے گئے تھے۔آڈیٹوریم میں مسلسل چار دن سے سیرت النبی ﷺ کی کانفرنس جاری تھی۔ آج اس کانفرنس کا اختتامی دن تھا جس میں یہ دو گھنٹے صرف بچے اور بچیوں کے لئے رکھے گئے تھے جو ایک سرپرائز تھا۔ لیکن یہ سب جانتے تھے یہ پروگرام کوئز پروگرام ہوگا جس کے لئے بچے اور بچیوں کو منتخب کر لیا گیا تھا۔ اسٹیج کی طرز پر اونچی بڑی ٹیبل کے دائیں اور بائیں جانب دو الگ الگ ٹیمیں بٹھائی گئی تھیں۔

دائیں طرف Team A تھی جس میں ابراہیم ، سعد، ابوبکر، عائشہ، سمیہ اور خدیجہ تھے۔ اس کے برابر میںTeam C تھی جس میں ابو ہریرہ، عثمان ، عبد اللہ ، جویریہ ، زینب اور رقیہ تھے۔ بائیں طرف Team B تھی جس میںعمر، انس، اسماء، صالحہ ، کلثوم ، حذیفہ تھے اور برابر Team D میں ریان ، سالار، معاذ، حمنہ، مریم ، سارا تھے۔

پرنسپل کے ہال میں قدم رکھتے ہیں ایک دم سناٹا ہوگیا وہ اسٹیج کی طرف بڑھ گئیں سلام کی زور دار آواز گونجی۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیسے ہیں آپ لوگ سب ، ٹھیک الحمد للہ

پرنسپل نے اپنی آج کی گفتگو کا آغاز کیا۔

محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت کا ہر پہلو اپنے اندر ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے آپ جہاں ہر چیز میں اعلیٰ تھے وہاں ایک پہلو اور بھی تھا جو شایدہم اس نظر سے نہیں دیکھتے لیکن ہم نے سوچا کہ اس پہلو پر ہم اپنے بچوں اور بچیوں سے کام لیں۔ جس لمحے کا آپ سب کو انتظار ہے وہ یہ ہے کہ: انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے اور دوست اس کی پہچان اس کا مان ہوتے ہیں اور اگر یہ دوستی پھر دین کے لئے اللہ کے نام پر ہو دوستی دین کے لئے ہو۔ تو اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کو قیامت کے دن اپنے عرش کے سائے تلے جگہ دی ہے وہ جو اللہ کے لئے دوستی اور دشمنی کریں۔ محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت کا ایک پہلو یہ بھی ہے۔ آپ ﷺ کے دوست کے صحابہ اکرام رضی اللہ عنھم۔ انسان اکیلا ہو تو وہ تحفظ اسے حاصل نہیں ہوتا جو ایک جماعت کے ساتھ ہونے پر ہے۔ انسان کو اللہ پر توکل ہوتا ہے لیکن انسانی کمزوری کے باعث اس کو دنیا میں رہنے کے لئے اور لوگ ساتھ چاہیے ہوتے ہیں اور اگر بات دین کی ہو تو پھر ایسے لوگ اور نمایاں الگ ہوتے ہیں۔ گرچہ نبی ﷺ کے تمام صحابہ رضی اللہ عنھم بہت الگ منفرد ہیں لیکن ان میں بھی کچھ خاص تھے جو بہت الگ تھے جو سب سے زیادہ محبوب ہوئے وہ تھے آپ ﷺ کے خلفائے راشدین رضی اللہ عنھم، ہم نے یہ چار ٹیم بنائی ہیں۔ ہر ٹیم کے لئے الگ الگ کوئز ہیں۔ چاروں خلفائے راشدین رضی اللہ عنھم میں سے ہر ایک کی شخصیت ایک ٹیم لے گی۔ اور انکا مقام، ان کی رسول اللہ ﷺ سے محبت ان کی اتباع۔

یہ کوئز ان تمام سوالات پر مشتمل ہونگے ہم نے ان بچیوں اور بچوں کی صرف Selection کی تھی لیکن ان کو اور آپ کو بھی یہ بتایا اب جارہا ہے ۔ ہم چاہتے تھے ہم نے اتنے سال جو اپنے بچوں پر بچیوں پر محنت کی ہے وہ ہم جانچیں Team A آپ کا نام ابو بکر رضی اللہ عنہ کے نام پر ہے۔ Team B آپ کا نام عمر رضی اللہ عنہ کے نام پر ہے۔ Team C عثمان رضی اللہ عنہ کے نام پر ہے۔ Team Dعلی رضی اللہ عنہ کے نام پر

اور آپ نام بتاچکے ہیں کہ آپ کو کس شخصیت کے حوالے سے کوئز میں حصہ لینا ہے۔

ہرٹیم سے 5 سوال ہونگے۔

٭ ہر وہ سوال جس کا جواب کوئی بھی ممبر نہ دے سکا اس کا جواب دوسری Teamدے گی۔

٭ جواب دینے کے لئے آپ کے پاس 1منٹ ہوگا۔ جن میں سے Secondsتک نوٹ کئے جائیں گے اور ہو سکتا ہے یہ Seconds کی تاخیر آپ سے آپ کی پوزیشن چھین لے پوزیشن چاروں ٹیموں کی ہیں لیکن اول اول ہوتا ہے اور دوئم دوئم۔

Round 1کا آغاز کرتے ہیں۔ ہر کام اللہ کے نام سے

ابو بکر رضی اللہ عنہ:

نبی ﷺ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا۔ کیا تم پہلے شخص نہیں جو میری امت میں سے جنت میں داخل ہونگے، تم حوض کوثر پر میرے رفیق ہو اور نماز میں میرے رفیق تھے۔

Round 1کے پانچ سوال

پہلا سوال:

۱۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا نام، کنیت، لقب والد اور والدہ کا نام۔

۲۔ مکہ کی زندگی کا کوئی ایک واقعہ ایسا بتائیں جس میں انہوں نے نبی ﷺ کی ڈھال بن کر دفاع کیا۔

۳۔ ہجرت مدینہ کے واقعے میں سے دو ایسے واقعے جو ان کی جانثاری کا اعلیٰ ثبوت ہوں۔

۴۔ مدینہ پہنچنے کے بعد کون سا وہ کام تھا جو انہوں نے نبیﷺ کی اتباع میں فوراً حکم مان کر کیا۔ مدینہ آنے کے بعد کون سا ایسا خاص واقعہ تھا جس میں آپ نے اللہ کی خاطر ایسے شخص کو بھی معاف کیا جس نے آپ کی بیٹی پر تہمت لگائی تھی اور آپ نے کیا الفاظ کہے۔

۵۔ کسی جنگ میں آپ نے اپنا سارا اثاثہ لا کر نبیﷺ کو دے دیا اور وہ کیا تاریخی الفاظ کہے۔

بسم اللہ کہہ کر Team A سے ابراہیم نے آغاز کیا۔

شعر کے ساتھ آغاز ہے۔ حسان بن ثابت نے عربی میں ایک قصیدہ سیدناابو بکر رضی اللہ عنہ کی شان میں ایک دفعہ کہا

اذاتذ کر ت شجو امن افی ثقۃ

فاذکر اخاک ابا بکر بما فعلا

جب تمہیں کسی سچے بھائی کا غم آئے تو اپنے بھائی ابو بکر رضی اللہ عنہ کو یاد کرو ان کے کارناموں کی بناء پر۔

۱۔ آپ کا نام عبد اللہ ، کنیت ابو بکر، لقب صدیق اور عتیق والد کا نام عثمان اور والدہ کا نام سلمی تھا۔

۲۔ اگلا جواب ( سعد) آپ۔ صحیح بخاری میں یہ واقعہ آتا ہے مکی زندگی میں نبی اکرمﷺ نماز پڑھ رہے تھے اسی حالت میں عقبہ بن ابی معیط نے اپنی چادر سے آپ ﷺ کے گلے میں پھنڈا ڈال دیا اس وقت آپ رضی اللہ عنہ گزر رہے تھے عقبہ کی آپ نے گردن پکڑ کر علیحدہ کی اور اس کو ہٹایا اور کہا ’’ کیا تم اس کو قتل کرو گے جو تمہارے پاس اللہ کی نشانیاں لایا اور کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے۔

۳۔ یہ جواب میں دونگی خدیجہ نے کہا۔

ایک اہم ترین واقعہ: غار ثور میںہجرت کے وقت جب آپ ﷺ اور آپ کے ساتھی نے پناہ لی تو آپﷺ کی آپ نے بھرپور خدمت اور حفاظت کی تمام سوراخ پر اپنے کپڑے پھاڑ کر جو کچھ تھا لگا دیا ایک سوراخ رہ گیا جس پر آپ نے اپنا پیر رکھ لیا اور آپ ﷺ کی خاطر خود خطرہ مول لیا۔ اتفاق سے زہریلے سانپ نے کاٹ لیا تکلیف برداشت کی لیکن اپنی جان بچانے کی خاطر پیر نہیں ہٹایا۔ دوسرا غار ثور سے نکلنے کے بعد راستے میں جب ایک جگہ پڑاؤ ڈالا تو آپ ﷺ کو آرام کروایا اور خود کھانے کی تلاش میں نکلے جب کہ آپ رضی اللہ عنہ خود بھی بھوکے پیاسے تھے اور جب ایک جگہ سے پینے کے لئے بکری کا دودھ ملا تو آپ نے خود انہیںدھو کر چھان کر نبی ﷺ کو پلایا ان کی فکر کی۔ یہ صحیح بخاری میں واقعات موجود ہیں۔

۴۔ عائشہ: آپ رضی اللہ عنہ نے مدینہ داخلہ کے فورا بعد نبیﷺ کی خوشی کی خاطر اللہ کی رضا کے حصول کے لئے مسجد نبوی کی بنیاد رکھنے کے لئے قیمت بھی ادا کی اس میں حصہ ڈالا۔ یہ واقعہ واقعہ افک تھا جس میں آپ کی بیٹی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر منافقین نے غلط تہمت لگائی تھی اس میں ایک شخص وہ تھا جو آپ کا رشتہ دار تھا اور آپ رضی اللہ عنہ اس کی کفالت کرتے تھے آپ نے اس کو اللہ کے لئے معاف کیا اور کہا: میں چاہتا ہوں اللہ مجھے بخش دے اور قسم اٹھائی کہ ہمیشہ اس کا کفیل رہونگا۔ (فتح الباری (

۵۔ سمیہ: جنگ تبوک میں سارا اثاثہ لا کر آپ ﷺ کو دے دیا اور کہا: اہل و عیال کے لئے اللہ اور اس کا رسول کافی ہے۔ ابو داؤد میں روایت آتی ہے۔

Round 2

سیدناعمر رضی اللہ عنہ:

نبی ﷺ نے فرمایا:

گزشتہ امتوں میں محدثیں تھے اگر میری امت میں کوئی محدث ہوگا تو وہ عمر ہونگے۔

سوال: آپ کا نام کنیت ، لقب ، والد کا نام، اور والدہ کا نام۔

ج ۔ حذیفہ۔ عمر نام، ابو حفص کنیت، فاروق لقب والد کا خطاب اور والدہ کا نام ختمہ تھا۔

۲۔ سیدناعمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے میں سب سے اہم پہلو کیا تھا؟

ج۔ انس: نبی ﷺ کی دعا یا اللہ اسلام کو ابو جھل یا عمر بن خطاب سے معزز کر دے (ترمذی)

۳۔ نبی ﷺ نے کب تکبیر بلند کی۔

سیرۃ النبی میں یہ واقعہ آتا ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ دارالارقم میں داخل ہوئے آپ ﷺنے عمر رضی اللہ عنہ کادامن پکڑ کے فرمایاکس ارادے سے آئے ہو جواب دیا ایمان لانے کے لئے تو آپ ﷺ تکبیر بلند کی۔

۴۔ مکی زندگی کا کوئی ایک واقعہ ؟

جس میں انیں ہر سوال کا جواب قرآن کی تلاوت سے ملتا گیا۔

ج۔ صالحہ:

سورۃ الحاقہ کی تلاوت نبی ﷺ کر رہے تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ کھڑے سننے لگے سوچنے لگے شائد یہ شاعر ہے ۔

سورہ الحاقہ میں آیا:

یہ ایک بزرگ کا کلام ہے کسی شاعر کا نہیں پھرسوچا شاید یہ کاہن ہے !

جواب آیا یہ کاہن کا کلام نہیں !

۵۔ جنگ احد میں مشرکین کو جواب کس نے دیا؟

جب مشرکین نے سمجھا سب مارے گئے تو آپ خاموش نہ ر ہ سکے اور کہا: ہم سب زندہ ہیں ابو سفیان نے کہا ہبل بلند ہو آپ رضی اللہ عنہ جواب دیا نے اللہ تعالیٰ بلند و برتر ہو ( بخاری میں آتا ہے)

Round 3

سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ :

ان کے بارے میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا:جس سے فرشتے شرماتے ہیں کیا میں اس سے نہ شرماؤں، ہر پیغمبر کے رفیق ہوتے ہیں اور جنت میں میرا رفیق عثمان ہے۔

۱۔ نام، کنیت، لقب، والد اور والدہ کا نام؟

ج۔ابو ہریرہ: عثمان نام، کنیت ابو عبد اللہ اور ابو عمر ذوالنورین لقب والد کا نام عفان اور والدہ کا نام اروی۔

۲۔ ذوالنورین کا قلب کیو ں ملا؟

ج۔ عثمان کے نکاح میںنبی ﷺ کی دو بیٹیاں آئیں اور نبی ﷺ نے کہا اگر چالیس بیٹیاں بھی ہوئیں تو ایک کے بعد ایک کا نکاح ان سے کر دیتا۔

۳۔ آپ نے پہلے ہجرت کب کی نبی ﷺ نے ان کی شان میں کیا کہا؟

ج: عبد اللہ اسلام کے آنے کے بعد آپ ﷺ کی امت میں پہلی ہجرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی رقیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ کی حبشہ کی جانب آپ ﷺ نے فرمایا: میری امت میں عثمان پہلا شخص ہے جو اپنے اہل و عیال کو لے کر جلا وطن ہوا۔

۴۔ خرچ کرنے پر نبی ﷺ نے مدینہ میں جنگ تبوک کے موقع پر کیا کہا۔

ج: جویریہ: مستدرک حاکم میں ہےکہ: آج کے بعد عثمان کا کوئی کام اس کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔ اور ایک ہی مجلس میں سات بار جنت کی بشارت ملی۔

۵۔ اس واقعے کا مشہور نام جس میں نبی ﷺ نے عثمان رضی اللہ عنہ کے بدلے بیعت لی۔

ج: زینت: بیعت رضوان: صلح حدیبیہ کا واقعہ ۔ (سیرت ابن ہشام (

Round 4

سیدنا علی رضی اللہ عنہ :

ایک موقع پرنبی ﷺ نے فرمایا:’’ اے علی کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ میرے ساتھ تم کو وہی نسبت حاصل ہو جو ہارون کو موسی کے ساتھ تھی‘‘

۱۔ نام کنیت لقب والد اور والدہ کا نام

ج۔ معاذ: علی نام، ابو الحسن، ابو تراب کنیت، حیدر لقب والد کا نام، ابوطالب اور والدہ کا نام فاطمہ تھا۔

۲۔ اسلام لانے میں کونسے نمبر پر تھے۔

ج: حمنہ: بچوں میں سب سے اولین اسلام قبول کرنے والے تھے۔

۳۔ ہجرت کے واقعہ میں آپ کا کیا کردار تھا؟

ج: سالار: نبی ﷺ کوقتل کرنے کی سازشیں جاری تھیں پھر بھی آپﷺ کے بستر پر سوئے ان کی امانتوں کو لوٹایا اور جانثاری کا اہم ترین ثبو ت دیا۔

(صحیح بخاری)

۴۔ مسجد نبوی کی تعمیر کے وقت آپ نے کیا رجز پڑھے تھے؟

ج۔ سارا: جو مسجد کی تعمیر کرتا ہے کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر اس مشقت کو برداشت کرتا ہے اور جو گردو غبار کے باعث اس کام سے جی چراتا ہے وہ دونوں برابر نہیں ہوسکتے۔

۵۔ صلح حدیبیہ کے واقعے میں آپ رضی اللہ عنہ نے کیا غیرت دکھائی؟

ج۔ ریان: صلح نامہ پر مشرکین نے اعتراض کیا کہ رسول اللہ کون ہیں اگر ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوتا تو جھگڑا نہ ہوتا نبی ﷺ نے ان الفاظ کو مٹانے کا کہا: آپ نے فرمایا: اللہ کی قسم میں اس کو نہیں مٹا سکتا۔ (صحیح بخاری)

بارک اللہ فی علمکم و عملکم و نور قلبکم

Team -A, Team-B, Team -C, Team -Dمیں کوئی ایسا نہ تھا جو جواب نہ دے سکا۔

لیکن Seconds کی تاخیر سے پوزیشن میں فرق آیا

Round A & B پہلی پوزیشن پر رہے۔

Round C&Dدوسری پوزیشن کے حقدار ہوئے۔ آپ سب نے بغیر تیاری کے اس شاندار کامیابی کا مظاہرہ کیا ہے اللہ آپ کو آخرت کے امتحانوں میں بھی ایسی شاندار کامیابیاں دے۔ آمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے