السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ!   پیارے بچو۔۔!
سردی(جاڑے) کا موسم شروع ہو چکا ہے اور ہمیں گرم کپڑےپہننے اور اسی طرح گرم کھانے اور مشروبات استعمال کرنے کا بہت جی چاہتاہے اور سردی سے بچاؤ کے لیے ایسا کرنا بھی چاہیے کیونکہ کھلے سر اور گرم ملبوسات کے بغیر ٹھنڈ لگنےسے ہم سخت بیمار بھی ہوسکتے ، چلیں آج آپ کو تیزسردی ہونے کی وجہ بتاتے ہیں، جوکہ ہمارے پیارے نبی ﷺ نے اپنی ایک حدیث مبارکہ میں بیان فرمائی ہے، نبی مکرم ﷺ نے فرمایا: ’’ایک مرتبہ جہنم نے اللہ تعلی سے شکایت کرتے ہوئے کہاکہ میرا بعض حصہ بعض کو کھا رہا ہے (آگ کی شدت کی وجہ سے) تو اللہ تعالی نے جہنم کے لیے دو سانسیں مقرر کردیں، ایک سانس سردی میں ایک گرمی میں جب جاڑے میں سانس لیتی ہے تو اس سے سخت سردی ہوجاتی ہے اور جب موسم گرما میں سانس لیتی ہے تو اس وجہ سے سخت گرمی ہوجاتی ہے‘‘
بہر حال ہم اپنی بات کی طرف آتے ہیں۔
آج ہم جو واقعہ آپ کو بتلانے چلے ہیں وہ دو بہت پیارے بچوں کا ہے، وہ دونوں بچے اپنے ناناجی سے بہت پیار کرتے اور ان کے نانا بھی انہیں بہت عزیز رکھتے، وہ بچے جب اپنے نانا جی کو دیکھتے تو ان کی طرف دوڑے آتےاور ان کے نانا بھی شفقت سے ان طرف متوجہ ہوتے اور بچے اپنے نانا جی کی زبان کی سرخی کو دیکھ کر ہنستے، شاداں وفرحاں ان کی طرف دوڑتے ۔
ان کے نانا جب نماز پڑھانے مسجد جاتے تو یہ بچے ان کے پیچھے پیچھے مسجد تک آجاتے اور ان کی پیٹھ پر سوار ہوجاتے تو ناناجی اپنے نواسوں کو حالت نماز میں بھی انہیں اپنی پشت مبارک پر بیٹھا رہنے دیتے اور بسا اوقات ان کی خاظر سجدہ طویل کرلیتے،جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو انہیں بڑے آرام سے اٹھاکر نیچے بٹھاتے اور اگر کوئی شخص ان کے شوق کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا چاہتاتو ان کے نانا اشارہ سےاسے روک دیتے ۔
اگر کوئی شخص ان کے نانا سے پوچھتا کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیںیا ایسا کرتے ہوئے ہم نے آپ کو پہلے نہیں دیکھا تو ان کے نانا فرماتے میرے یہ دونوں نواسے میری خوشبو ہیںاور نہیں دیکھ کر مجھے سکون ملتاہے۔
بعض دفعہ دونوں بچے مسجد میں خود آجاتے یا کبھی ان کے نانا انہیں اٹھاکر مسجد تشریف لاتے ، ان کے نانا نماز سے فارغ ہونے کے بعد ازراہ شفقت انہیں اپنی گود میں بٹھا لیتے ، یہی نہیں بلکہ وہ اپنے دونوں نواسوںکے ساتھ کبھی کھیلا بھی کرتے ، ایک مرتبہ ان کا ایک نواسہ بچوں کے ساتھ کھیل رہاتھا کہ ان کے نانا نے ان کو پکڑنا چاہا تو نواسے نے ادھر سے ادھر بھاگنا شروع کردیا، ان کے نانا انہیں ہنساتے رہتے یہاں تک کہ انہیں پکڑ لیا ۔
وہ اپنے نواسوںسے صرف خود ہی محبت نہ کرتے بلکہ لوگوں کو بھی ان سے محبت کی ترغیب دیتے، ایک مرتبہ دنوں بچوں نے جمعہ کے دن سرخ رنک کی لمبی قمیصیں پہن رکھی تھیں اور ان کے نانا جی جمعہ کا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے اور وہ دونوں بچے مسجد میں داخل ہوئے تو انکے کپڑے پاؤں کےنیچے آتے وہ گرتے پڑتے ناناجی کی طرف آرہے تھے کہ ناناجی کو ان معصوموں کا یہ گرنا بڑا گراں لگا تو آپ نےدوران خطبہ ممبر سے اتر کر انہیں اٹھالیااور پیار سے چومنا شروع کردیاجس طرح ان کے نانا جی ان سے محبت وپیار کرتے تھے اسی طرح اگر دونوں نواسے کبھی ایسا کام کرلیتے جو ان کے نانا جی کو پسندنہ ہوتا تو انہیں کبھی ڈانٹ بھی لیا کرتے تھےایک موقع پر صدقے کی کھجوروں کا ڈھیر لگا ہوا تھا دونوں بچوں نے ان کھجوروں سے کھیلنا شروع کردیا اور کھیل کے دوران ایک کھجور اٹھا کر منہ میں ڈال دی تو ان کے نانا کی نظر پڑ گئی تو ڈانٹتے ہوئے کہا بیٹا یہ کھجور پھینک دو لیکن ان کے نواسے نے اپنے منہ سے وہ کھجور نہیں نکالی تو نانا جی نے خود ہی ان کے منہ سے نکال باہر پھینکی۔
پیارے بچو! آپ یقیناً یہ سوچ رہے ہوں گے یہ دونوں بچے کون تھے؟ یہ کوئی عام بچے نہیں تھے بلکہ سیدنا علی اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہما کے صاحبزادے اور ہمارے پیارے نبی محمد رسول اللہ ﷺ کے نواسےسیدنا حسن وحسینwتھے ، ہمیں ان سب باتوں سے یہ سبق ملتا ہے کہ آپ ﷺ کتنے رحیم وشفیق تھے ، سیرت طیبہ کے حوالے سے نمایاں بات یہ ہے کہ نبی مکر م ﷺ  مشغول ترین زندگی گزارنے کے باوجود اپنے دونوں نواسوں، حسن وحسین رضی اللہ عنہما کی تربیت کی طرف خوب توجہ فرماتے یہاں تک کہ ان کے ساتھ کھیل بھی لیا کرتے تھے ، اللہ ہم سب کو نبی مکرم ﷺ کی سیرت طیبہ کو اپنانے کی توفیق عطافرمائے۔
پیارے بچو  !  اسے ضرور پڑھیں
ادارہ ماہنامہ اسوہ حسنہ نےیہ صفحہ آپ کی چھوٹی چھوٹی مگر پر اثر تحریروں کے لیے مختص کیا ہے آپ آگے بڑھیں قلم اٹھائیں اور لکھیںاپنے جیسے نونہالوں کے لیے ایک زبردست تحریر کوئی سچا واقعہ، مگر یہ یاد رہے کہ
mتحریر ارسال کرنے سے پہلے اپنے کسی استاد یا گھر کے کسی بڑے سے ضرور پڑھوائیں تاکہ وہ آپکی اصلاح کردیں
mیہ کہ تحریر ایک لائین چھوڑ کر لکھی ہوئی ہو،
mایک ورقہ پر صرف ایک طرف اور صاف ستھری ہو،
m اگر آپ ٹائپنگ جانتے ہیں تو اپنی تحریر ٹائپ کر کے ہماے ای میل ایڈریسusva.jab@gmail.com پر ارسال کردیں۔ شکریہ
——–

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے