لوگوں کی خوشنودی پر اللہ کی رضا جوئی مقدم رکھنی چاہیے
ڈاکٹرعبد الحئی مدنی

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنِ التَمَسَ رِضَا اللّٰهِ بِسَخَطِ النَّاسِ كَفَاهُ اللّٰهُ مُؤْنَةَ النَّاسِ، وَمَنِ التَمَسَ رِضَا النَّاسِ بِسَخَطِ اللّٰهِ وَكَّـلَهُ اللّٰهُ إِلَى النَّاسِ
تخریج : سنن الترمذی ، ابواب الزھد ، باب منه ، حدیث نمبر : 2414

راوی کا تعارف : حدیث نمبر 7کی تشریح میں ملاحظہ فرمائیں ۔
كمعانی الکلمات:
سَمِعْتُ
میں نے سنا
I heard
التَمَسَ
چاہا
Secked
رِضَا
خوشنودی
Happiness
سَخَطَ
ناراضگی
Wrath/Anger
النَّاسِ
لوگ
People
كَفَاهُ
اسے کافی
Enough for him
مُؤْنَةَ
تکلیف
Harm
وَكَّلَهُ
سپرد کر دیا
Handed over
ترجمہ :
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا ، جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا وخوشنودی حاصل کرنے کیلئے لوگوں کی ناراضگی مول لے لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے لوگوں کی طرف سے (آنے والی) اذیت سے (بچانے کیلئے ) کافی ہے اور جوشخص لوگوں کو خوش کرنے کیلئے اللہ کی ناراضگی مول لے لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے لوگوں کے ہی حوالے کر دیتاہے۔
تشریح :
چونکہ اللہ تعالیٰ ہمارا خالق،مالک ،رازق اور منعم حقیقی ہے اس لیے اسی کا حق ہے کہ سب سے زیادہ محبت اسی کے ساتھ کی جائے، حکم بھی اسی کا تسلیم کیا جائے، اسی کے قانون کی بالادستی ہو، اس کے ساتھ وفاداری اور اطاعت شعاری ہو کیونکہ وہ محسن عظیم ہے اسی طرح چونکہ سب سے زیادہ طاقتور بھی وہی،غالب بھی وہی، اس کے سامنے دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت بھی مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے، مختار کل اور قادرِ مطلق وہی ہے لہٰذا اسی کا قُرب اور دوستی مفید ہوگی، اس سے دشمنی تباہی لائے گی ۔
مذکورہ بالا حدیث میں بھی کچھ یہی بات سمجھائی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ہمیشہ راضی رکھو خواہ ساری دنیا ناراض ہوجائے اگر تم لوگوں کی پرواہ کیے بغیر اللہ سے وفا کرتے رہو گے تو اللہ تمہارے ساتھ کیا ہوا اپنا وعدہ پورا کرے گا۔ لوگوں کی شر تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکے گی اس کے برعکس اگر تم نے لوگوں کو خوش رکھنے کیلئے اللہ تعالیٰ کو ناراض کر دیا تو اللہ کی نصرت وتائید سے محروم ہوجاؤ گے پھر دنیا والے تمہارے ساتھ جو چاہیں کرتے رہیں تمہاری حفاظت اللہ کی ذمہ داری نہیں ہوگی۔
واللہ أعلم بالصواب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے