کسی دانا کا قول ہے کہ اخبارات قوم کی آواز ہوتے ہیں ایک اور دانشور نے کہا کہ اچھےجرائد مذہب ،قوم اور ملک کی ترجمانی کرتے اور اس کے حقوق کے نگران ہوتے ہیں۔

مجلہ اسوہ حسنہ :

جامعہ ابی بکرالاسالامیہ کا تحقیقی و اصلاحی ماہنامہ ہے اور دوسرے معنوں میں جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کا ترجمان ہے جامعہ ابی بکر الاسلامیہ جماعت اہلحدیث پاکستان کے نامور عالم دین ،عظیم اسکالر ،بلند پایہ خطیب ومقرراور وعظ و مبلغ کے پروفیسر چوہدری ظفرا للہ رحمہ اللہ وفات (1997جون )میں کراچی میں قائم کیا جامعہ کا آغاز 1978ء میں ہوگیا تھا لیکن اس کو مثالی بنانے میں چوہدری ظفر اللہ رحمہ اللہ مرحوم نے سعی و کوشش کی کہ وہ تاریخ اہلحدیث کا ایک روشن باب ہے ۔
اس جامعہ میں ذریعہ تعلیم عربی کو قرار دیا گیا ہے جو اللہ کے فضل وکرم سے کامیابی سے چل رہا ہے اس جامعہ کی سب سے بڑی خصوصیت یہ کہ کسی غیر عرب ملک کی پہلی غیر سرکاری درسگاہ ہے جس میں ذریعہ تعلیم عربی ہے اس کا نصاب ِتعلیم مدینہ منورہ کی جامعہ اسلامیہ اورریاض کی جامعہ امامحمد بن سعود سے ہم آہنگ ہے اس کے اساتذہ کے تقرر کا معاملہ عام جامعات سے مختلف ہے اساتذہ عالم اسلامی کی سات مشہور جامعات سے لئے گئے ہیں یعنی
1جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ
2جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ
3جامعہ امام محمد بن سعود الریاض
4جامعہ ازہر قاہرہ مصر
5جامعہ خرطوم سوڈان
6جامعہ بغداد عراق
7جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی (باکستان)
نصاب تعلیم کے علاوہ:
اس جامعہ کا بنیادی مقصد عقیدہ سلف کی نشرو اشاعت اوراس کے مطابق قرآن وسنت نبوی ﷺ کے احکام طلباءکے ذہنوں میں راسخ کرنا اور امت مسلمہ کو اتحاد واتفاق کی سیدھی راہ پرلگانا ہے ۔
چوہدری ظفراللہ رحمہ اللہ اس جامعہ کو بلندی کے مقام پر پہنچاناچاہتے تھے اور ان کے ذہن میں اس جامعہ کو بام عروج پر پہنچانے کے لیے کئی ایک پروگرام تھے لیکن ہوتا وہی ہے جواللہ کو منظور ہوتا ہے انہوں نے سردست جامعہ میں ایک بہت بڑی لائبریری قائم کی جس میں ہر فن کی کتب یعنی تفسیر ،حدیث ،فقہ ، رجال ،تاریخ، فلسفہ ، منطق،ادب معاشیات ،لغت ،سیاسیات ،وغیرہ پر ہر زبان (عربی وفارسی ،اردو انگریزی میں کتابوں کازخیرہ جمع کیا ہے ۔
چوہدری صاحب کے ذہن میں جو منصوبے تھے وہ اپنے ساتھ قبر میں لے گئے آپ نے 3جون 1997ء کو اپنےدو صاحبزادوںایک بھانجا اور خالہ کے ہمراہ
کار حادثہ میں انتقال کیا۔

انا للہ وانا الیہ راجعون ،اللہم اغفرلہم وارحمہم ۔

مجلہ اسوہ ٔحسنہ کا اجرا ء:
مجلہ اسوہ حسنہ کااجر اء 2009ءسے ہو ا،اس وقت مجلہ کی جلد نمبر 10چل رہی ہے اس کا اجراء چوہدری ظفر اللہ کے معاونین فضیلۃالشیخ ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ ا للہ ، فضیلۃالشیخ ضیاء الرحمٰن المدنی حفظہ اللہ ، فضیلۃالشیخ محمد طاہر آصف حفظہ اللہ ،اور اس کے سرپرست اعلی ڈاکٹر محمد راشد رندھاوا حفظہ اللہ ہیں ۔ فضیلۃالشیخ ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ ا للہ اسکے مدیر اعلی وبانی اور روح رواں ہیں مجلس ادارت میں جماعت اہلحدیث کے نامور علماءکرام ،عظیم اسکالر اور مصنف ادیب افراد شامل ہیں ڈاکٹرمحمد حسین لکھوی ،صوفی محمدعائش (ماموں کانجن )، ڈاکٹر عبد الحئ المدنی ،ڈاکٹر فیض الابرار صدیقی اور کئی دوسرے مشائخ شامل ہیں ۔مجلہ اسوہ ٔ حسنہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کا ترجمان ہے یہ رسالہ پابندی کے ساتھ ہر ماہ باقاعدگی کے ساتھ شائع ہوتا ہے ۔مضامین کے سلسلے میں اس میں یہ التزام رکھا گیا ہے کہ جو مضمون کی شکل میں یا کسی کتاب میں چھپانہ ہو ،ہر مضمون بلند پایہ،علمی و تحقیقی ہوتا ہے بعض مضامین بہت طویل ہوتے ہیں جو کئی کئی قسطوں میں شائع کیے جاتے ہیں ،اس کا اداریہ محترم ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ اللہ تحریر فرماتے ہیں اداریہ کے علاوہ دیگر موضوعات پر ڈاکٹر صاحب کے مضامین مجلہ اسوہ ٔحسنہ کے زینت بنتے ہیں اس رسالے میں ہر سال آخر میں ایک مضمون عربی کا شامل اشاعت کیا جاتا ہے ۔اداریہ
میں ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ اللہ تاریخ اہلحدیث اور مسلک اہلحدیث کی اشاعت او رملک کے عام حالات پر ملکی مسائل پر اور تعلیمی مسائل پر سنجیدہ اور متوازن اظہار خیال ہوتا ہے اور کبھی کبھی علمی دنیا کی خاص بات پر علمی اظہار خیال کیا جاتا ہے ۔
مجلہ اسوۂ حسنہ کی ایک خاص چیز نئی کتابوں پر تبصرہ ہے تبصرہ اصلاََ نئی کتابوں شائع ہونے پر کتابوں کے بارے میں یہ بتانا ہوتا ہے کہ یہ کتاب کسی اور کتاب کاموضوع بنایا گیا ہے ،وہ حقیقت پر مبنی ہے یا قارئین کو دھوکا دینے کے لیے لفاظی کی گئی ہے ۔
تبصرہ نگار کا فرض ہے کہ کتاب کے بارے میں واضح الفاظ میں بیان کیا جائے اور پوری دیانتداری سے بتایا جائے کہ اس کتاب میں کہاں خامیاں ہیں اوراس بارے میں مصنف کو اور ناشر کتب کو مشورہ دیا جائے ۔

ارشاد نبوی ﷺ ہے :

المستشار مؤتمن
جس سےمشورہ لیاجائے اس کو امین ہونا چاہیے۔
تبصرہ نگار اگر کسی کتاب کے بارے میں جانبداری اختیار کرتا ہےتو وہ قارئین ِکتاب سے خیانت اور بد دیانتی کرتا ہے۔
مجلہ اسوہ ٔحسنہ کے تبصرہ نگار نے کبھی بھی کسی کتاب کی بے جا تعریف نہیں کی اور ہمیشہ کتاب کے بارےمیں ،جس موضوع پر کتاب ہے اسے احاطہ تحریر میں لائی گئی اس کو واضح کیا گیا ہے نہ کسی کتاب بے جا تعریف کی گئی ہے اور نہ ہی کسی کتاب کی تنقیص کی گئی ہے ۔
مجلہ اسوہ ٔحسنہ ہر لحاظ سے بڑاعلمی ،اصلاحی ،تحقیقی،تاریخی او ر معلوماتی ماہنامہ ہے ۔مجلہ کا ادارتی عملہ اورخاص کر اس کے مدیر اعلی فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفظہ اللہ نے صحافت کی دنیا میں اس کو بام عروج پر پہنچانے میں جو سعی وکوشش کی ہے اور مزیداس کو صحافتی دنیا میں اس کو خاص مقام دلانے کے لیے بہت زیادہ خواہش مند ہیں اللہ تعالی اس سلسلے میںانکا معاون و مددگار ہو ا۔
اللہ تعالی مکی صاحب حفظہ اللہ کے جو عزائم ہیں ان میں انہیںکامیابی و کامرانی عطافرمائے ۔
مجلہ اسوہ ٔحسنہ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس کی مدت اشاعت 10سال ہے اور میری معلومات میں مندرجہ ذیل مجلات خصوصی نمبر زکے ساتھ شائع ہوئے ہیں :
1قرآن کریم
2دفاع ناموس رسالت ﷺ
3سیرت رسول ﷺ
4مؤسس الجامعہ ’’پروفیسر شیخ محمد ظفر اللہ ‘‘ رحمہ اللہ
5دفاع بلادِ حرمین شریفین
6 بے دینی ، دہریت اور الحاد پر علمی محاسبہ وتعاقب
7 تذکرئہ خیر البشر ﷺ
ڈاکٹر مقبول احمد مکی حفطہ اللہ مبارک باد کے مستحق ہیں جو مجلہ اسوہ حسنہ کی ترقی وترویج میں ہمہ تن مصروف ہیں اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کےعلم وعمل میں برکت عطافرمائے۔آمین یا رب العالمین
۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے