رسول پاک ﷺ نے ایک ہی حج کیا ہے، اس موقعہ پر آپ ﷺ نے جو خطبہ دیا، وہ حقوق انسانی کا بہترین چارٹر ہونے کے ساتھ ساتھ انفرادی و اجتماعی اخلاقیات اور شریعتِ اسلامی کے بنیادی اصولوں اور اہم ترین دینی مسائل کا جامع مرقع ہے جس کے کچھ حصے پیش خدمت ہیں:

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔

سب انسان آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں، اور آدم علیہ السلام مٹی سے بنائے گئے ، لہٰذا فضیلت و برتری کے سارے دعوے ختم ہیں۔ بزرگی اور فضیلت کا معیار تقویٰ ہے۔

اگرتمہاری گردنوں پر کسی کے حقوق کا بوجھ لدا ہوگا تو میں تمہارے کام نہ آسکوں گا، لوگوں کے حقوق ادا کرو۔

جھوٹی نخوت، باپ دادا کے کارناموں پر فخر و مباہات کی اب کوئی گنجائش نہیں رہی، تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیز گار ہے۔آباؤاجداد پر فخر مت کرو۔

تمہارے خون، مال اور عزتیںایک دوسرے پر قطعاً حرام کردی گئی ہیں،

تم سب اللہ کے سامنے پیش ہونگے، تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھا جائے گا۔

دیکھو ! کہیں میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا،اور نہ آپس میں کشت و خون کرنے لگو

امانت کی پاسداری کرنا

ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ سارے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ (ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھو اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونا)

اپنے غلاموں کا خاص خیال رکھو۔ انہیں وہی کھلاؤ جو خود کھاتے ہو ویسا ہی پہناؤ جیسا تم پہنتے ہو

دورِ جاہلیت کا نظام سود و انتقام ختم کردیا گیا ہے۔

اللہ نے ہر(ورثاء میں سے) حقدار کو اس کا حق دیدیا۔ اب کسی وارث کے حق میں وصیت نہ کرو۔

جس پر حرام کاری ثابت ہواس کی سزا پتھر ہے۔ حساب و کتاب اللہ تعالیٰ کے ہاں ہوگا۔

نسب بدلنےوالے پر اللہ کی لعنت، جو غلام خود سے اپنا مالک بدلتا ہے اس پر بھی لعنت

قرض قابلِ ادائیگی ہے

عاریتاً لی ہوئی چیز واپس کرنی چاہئے۔ تحفے کا بدلہ دینا چاہئے۔ ضامن تاوان ادا کرے

کسی کے لئے جائز نہیں کہ کسی سے زبردستی کچھ لے۔ نہ خوداپنے اوپراور نہ ایک دوسرےپر زیادتی کرو۔

عورتوں سے بہتر سلوک کرو، ان کے بارے میں اللہ کے حکم کا خیال کرو

اپنے دین و ایمان کی حفاظت رکھنا، لوگو! میری بات سمجھو!

اللہ کی کتاب پر عمل کروگے تو کبھی بھی گمراہ نہ ہوسکو گے۔ احکاماتِ قرآنی پر قائم رہو۔

دینی معاملات میں غلو سے بچنا(اعتدال سے کام لینا) غلو کرنے والے برباد ہوگئے۔

اپنے رب کی عبادت کرو، پانچ وقت کی نماز ادا کرے، ماہِ صیام کے روزے رکھو، زکوٰۃ ادا کرے، حج کرو اور حاکم کی اطاعت کروجنت میں داخل ہوجاؤ گے۔

مجرم اپنے جرم کا خود ذمہ دار ہوگا، نہ باپ بیٹے کے بدلے پکڑا جائے گا اور نہ ہی بیٹا، باپ کے بدلے، نہ بیٹے کا بدلہ باپ سے لیا جائے گا اور نہ ہی بات کا بدلہ بیٹے سے۔ شیطان تمہیں گمراہ کرنے کی کوشش کرے گا۔ تم اپنے دین کی حفاظت کرنا۔

سنو! جو لوگ یہاں موجود ہیں۔ یہ احکام اور یہ باتیں ان کو بتلادیں جو یہاں نہیں ہیں۔

(کتب حدیث، سیرت)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے