الحمد للہ! گذشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی جامعہ ابی بکر الاسلامیہ میں جناب وکیل الجامعہ شیخ ضیاء الرحمن مدنی،جناب ڈاکٹر مقبول احمد مکی اور مولانا عبداللطیف حفظہم اللہ کی زیر نگرانی اجتماعی قربانی کا اہتمام کیا گیا۔

ہر سال کی طرح اس سال بھی قربانی کے لئے جانور اندرونِ سندھ اور پنجاب سے تقریبا ایک ماہ قبل منگواکر جامعہ کی زرعی زمین جو کہ سپرہائی والے میں واقع ہے رکھے گئے، جانوروں کی خریداری میں تمام تر شرعی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اچھے، موٹے تازے اور صحت مند جانوروں کو ترجیح دی گئی تھی۔ جامعہ کی زرعی زمین میں رکھے جانے والے جانوروں کی دیکھ بھال کے لئے باقاعدہ انتظامات کئے گئے اور ان کی صحت و خوراک کا بھی معقول انتظام کیا گیا تھا۔

جانور اجتماعی قربانی کی غرض کے علاوہ فروخت کرنے کےلئے بھی لائے گئے تھے چنانچہ بہت سے احباب نے خریداری میں بھی دلچسپی لی ۔

اجتماعی قربانی کے لئے مختص جانورعید سے ایک دن قبل جامعہ میں لائے گئے۔

اجتماعی قربانی کے لئے 55 جانورں کے حصے آئے تھے۔ جانورں کو حصہ داروں میں قرعہ اندازی کے ذریعے تقسیم کیاگیا اور جانور ذبح ہونے کے بعد مولانا عبداللطیف صاحب نے حصہ داروں میں برابری اورمساوات کے تقاضوں کو پرا کرنے لے لئے اپنی خصوصی نگرانی میں پہلے جانور کے 7حصے بنوائے اور پھر وزن کرکے گوشت حصہ داروں کے حوالے کیا، جسے حصہ داروں نے بے حد پسند اور انصاف پر مبنی قرار دیا۔

الحمد للہ امسال جامعہ میں 55 اجتماعی قربانی کے اور 90 بکرے ذبح کئے گئے ۔

طلبہ و اساتذہ کرام کو مختلف امور میں ذمہ داریاں سونپی گئیں جسے تمام اساتذہ و طلبہ نے بطریق احسن سرانجام دیا۔طلبہ کی مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئیں اور ہر کمیٹی میں سے ایک طالب علم کو اس کمیٹی کا امیر اور پھر ایک استاد محترم کو اس کمیٹی کا نگران مقرر کیا گیا تاکہ سارے امور احسن طریقے سے سر انجام ہوں۔

خصوصاً شیخ فضل الرحمن، شیخ قاسم مکی، شیخ فیض الابرار، شیخ عبداللطیف، شیخ محمدطاہر آصف، شیخ عطاء اللہ اور شیخ رمضان حفظم اللہ نے خصوصی دلچسپی لیتے ہوئےاجتماعی قربانی، کھالیں جمع کرنے اور دیگر امور سرانجام دیئے۔ جزاہم اللہ احسن الجزا۔ راقم الحروف کو بھی اللہ تعالیٰ نے اس نیکی کے کام میں خدمت سرانجام دینے کا موقع عطا فرمایا۔ الحمد للہ علی ہذا۔

جانور ذبح کرنے اور گوشت بنانے کے لئے ماہر اور انتہائی نفیس قسم کے15 قصابوں پر مشتمل ایک ٹیم کو ذمہ دار بنایا گیا تھا جنہوںنے اس کام کو ایک عبادت سمجھ کر سرانجام دیا اور صفائی ستھرائی کا بہت زیادہ خیال رکھا۔

قربانی کے دوران میری ایک حصہ دار سے گفتگو ہوئی تو اس کا کہنا تھا کہ ’’میں چار سال سے جامعہ کے زیر انتظام اجتماعی قربانی کا حصہ دار بنتا آرہا ہوں، یہاں نظم و ضبط، امانت، دیانت، صفائی ستھرائی، گوشت صاف اور چھوٹی چھوٹی بوٹیوں کے ساتھ ملتا ہے اور یہاں کے عملہ کا خلوص اور پیار ہر سال مجھے اس طرف کھینچ لاتا ہے۔‘‘

عید سے قبل اور عید کے ایام ، صبح و شام، دن رات انتظامیہ و طلبہ کی محنت قابلِ دید تھی، تمام افراد اپنا ذاتی کام اور اہم فریضہ سمجھ کر مصروف عمل دکھائی دئیے خصوصاً ڈاکٹر مقبول احمد مکی صاحب جانوروں کی دیکھ بھال، خرید و فروخت، اجتماعی قربانی کے حصہ داروں کے معاملات میں انتہائی لگن و شوق کے ساتھ مصروفِ عمل دکھائی دے رہے تھے۔اور شیخ ضیاء الرحمن مدنی صاحب کی محنت بھی انتہائی لائق تحسین ہیں جن کے کاندھوں پر جامعہ ابی بکر کی اور جامعہ عائشہ کی نگرانی کی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ ساتھ اس اہم تہوار پر تمام معاملات کی عمومی سرپرستی کو بطریق احسن سرانجام دینے کا سہرا انہی کے سر جاتا ہے۔

عزیزطلبہ میں اکرام اللہ واحدی کا ذکر کئے بغیر میں نہیں رہ سکتا جو ایک سرفروش کی طرح اس سارے میں معاملے میں ہر ایک کی آنکھ کا تارا بنے ہوے تھے۔طلبہ کی اس قسم کی محنتوں کو دیکھ کر ایک صاحب ثروت نے قربانی کے کاموں میں حصہ لینے والے طلبہ کی عیدی کی صورت میں حوصلہ افزائی بھی فرمائی۔ جزاہ اللہ احسن الجزا

آخر میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان تمام حضرات کو جنہوں نے اس کارِ خیر میں حصہ لیا ان کی اس نیکی کو قبول فرمائے اور اجتماعی قربانی کے کام میں برکت عطا فرمائے۔ آمین۔

—————–

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے