اسلام نے روزہ کو مومن کے لئے شفاقرار دیا اور جب سائنس نے اس پر تحقیق کی تو سائنسی ترقی چونک اٹھی اور اقرار کیا کہ اسلام ایک کامل مذہب ہے ۔

٭…آکسفورڈیونیورسٹی کے مشہور پروفیسر مورپالڈ اپنا قصہ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ میں نے اسلامی علوم کا مطالعہ کیا اور جب روزے کے باب پر پہنچا تو میں چونک پڑا کہ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو اتنا عظیم فارمولہ دیا ہے اگر اسلام اپنے ماننے والوں کو اور کچھ نہ دیتا صرف روزے کا فارمولہ ہی دے دیتا تو پھر بھی اس سے بڑھ کر ان کے پاس اورکوئی نعمت نہ ہوتی میں نے سوچا کہ اس کو آزمانا چاہئے پھر میں نے روزے مسلمانو ں کے طرز پر رکھنا شروع کئے میں عرصہ دراز سے ورم معدہ (Stomach Inflammation) میں مبتلا تھا کچھ دنوں بعد ہی میں نے محسوس کیا کہ اس میں کمی واقعی ہو گئی ہے میں نے روزوں کی مشق جاری رکھی کچھ عرصہ بعد ہی میں نے اپنے جسم کو نارمل پایا اور ایک ماہ بعد اپنے اندر انقلابی تبدیلی محسوس کی ۔

٭…پوپ ایلف گال ہالینڈکے سب سے بڑے پادری گذرے ہیں روزے کے متعلق اپنے تجربات کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ میں اپنے روحانی پیروکاروں کو ہر ماہ تین روزے رکھنے کی تلقین کرتا ہوں میں نے اس طریقہ کار کے ذریعے جسمانی اور وزنی ہم آہنگی محسوس کی میرے مریض مسلسل مجھ پر زور دیتے ہیں کہ میں انہیں کچھ اور طریقہ بتاؤں لیکن میں نے یہ اصول وضع کر لیا ہے کہ ان میں وہ مریض جو لا علاج ہیں ان کو تین روز کے نہیں بلکہ ایک مہینہ تک روزے رکھوائے جائیں ۔میں نے شوگردل کے امراض اور معدہ میں مبتلا مریضوں کو مستقل ایک مہینہ تک روزہ رکھوائے ۔شوگرکے مریضوں کی حالت بہتر ہوئی ا ن کی شوگر کنٹرول ہو گئی ۔دل کے مریضوں کی بے چینی اور سانس کا پھولنا کم ہوگیا سب سے زیادہ افاقہ معدہ کے مریضوں کو ہوا۔

٭…فارما کولوجی کے ماہر ڈاکٹر لوتھر جیم نے روزے دار شخص کے معدے کی رطوبت لی اور پھر اس کا لیبارٹری ٹیسٹ کروایا اس میں انہوں نے محسوس کیا کہ وہ غذائی متعفن اجزا(food particles septic)جس سے معدہ تیزی سے امراض قبول کرتا ہے بالکل ختم ہو جاتے ہیں ڈاکٹر لوتھر کا کہنا ہے کہ روزہ جسم اور خاص طور معدے کے امراض میں صحت کی ضمانت ہے ۔

٭…مشہور ماہر نفسیات سگمنڈ فرائیڈ فاقہ اور روزے کا قائل تھا اس کا کہنا ہے کہ روزہ سے دماغی اور نفسیاتی امراض کا مکمل خاتمہ ہو جاتا ہے روزہ دار آدمی کا جسم مسلسل بیرونی دباؤکو قبول کرنے کی صلاحیت پالیتا ہے روزہ دار کو جسمانی کھینچاؤ اور ذہنی تناؤسے سامنا

نہیں پڑتا۔

٭…جرمنی ،امریکہ ‘انگلینڈ کے ماہر ڈاکٹروںکی ایک ٹیم نے رمضان المبارک میں تمام مسلم ممالک کا دورہ کیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ رمضان المبارک میں چونکہ مسلمان نماز زیادہ پڑھتے ہیں جس سے پہلے وہ وضو کرتے ہیں اس سے ناک،کان،گلے کے امراض بہت کم ہو جاتے ہیں کھانا کم کھاتے ہیں جس سے معدہ وجگر کے امراض کم ہو جاتے ہیں چونکہ مسلمان دن بھر بھوکا رہتا ہے اس لئے وہ اعصاب اور دل کے امراض میں بھی کم مبتلا ہوتا ہے ۔

غرضیکہ روزہ انسانی صحت کیلئے انتہائی فائدہ مند ہے۔روزہ شوگر لیول ‘کولیسٹرول اوربلڈ پریشر میں اعتدال لاتا ہے اسٹریس و اعصابی اور ذہنی تناؤختم کرکے بیشتر نفسیاتی امراض سے چھٹکارا دلاتاہے روزہ رکھنے سے جسم میں خون بننے کا عمل تیز ہوجاتا ہے اور جسم کی تطہیر ہوجاتی ہے۔روزہ انسانی جسم سے فضلات اور تیزابی مادوں کا اخراج کرتا ہے روزہ رکھنے سے دماغی خلیات بھی فاضل مادوں سے نجات پاتے ہیںجس سے نہ صرف نفسیاتی و روحانی امراض کا خاتمہ ہوتا ہے بلکہ اس سے دماغی صلاحیتوں کو جلامل کر انسانی صلاحیتیں بھی اجاگر ہوتی ہیںروزہ موٹاپا اورپیٹ کو کم کرنے میں مفید ہے خاص طور پر نظام انہضام کو بہتر کرتا ہے علاوہ ازیں مزید بیسیوں امراض کا علاج بھی ہے ۔

روزہ اور احتیاطی تدابیر:

یہ یاد رکھنا چاہئے کہ مندرجہ بالا فوائد تبھی ممکن ہوسکتے ہیں جب ہم سحر وافطار میں سادہ غذا کا استعمال کریں۔خصوصاً افطاری کے وقت زیادہ ثقیل اور مرغن تلی ہوئی اشیا ء مثلا ًسموسے ‘پکوڑے ‘کچوری وغیرہ کا استعمال بکثرت کیا جاتا ہے جس سے روزے کا روحانی مقصد تو فوت ہوتا ہی ہے خوراک کی اس بے اعتدالی سے جسمانی طور پر ہونے والے فوائدبھی مفقود ہوجاتے ہیں بلکہ معدہ مزید خراب ہوجاتا ہے لہٰذا افطاری میں دستر خوان پر دنیا جہان کی نعمتیں اکٹھی کرنے کی بجائے افطار کسی پھل کھجور یا شہد ملے دودھ سے کرلیا جائے اور پھر نماز کی ادائیگی کے بعد مزید کچھ کھالیا جائے اس طرح دن میں تین بار کھانے کا تسلسل بھی قائم رہے گا اور معدے پر بوجھ نہیںپڑے گا ۔افطار میں پانی دودھ یا کوئی بھی مشروب ایک ہی مرتبہ زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کی بجائے وقفے وقفے سے استعمال کریں ۔انشاء اللہ ان احتیاطی تدابیر پر عملدر آمد سے یقیناًہم روزے کے جسمانی وروحانی فوائدحاصل کر سکیں گے۔٭٭

By admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے