فضائل:

سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے حدیث منقول ہے کہ نبیوں کے امام جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

مَنْ بَنَى لِلَّهِ مَسْجِدًا ، بَنَى اللهُ لَهُ مِثْلَهُ فِي الْجَنَّةِ.

سنن ابن ماجة کتاب المساجد(1/ 474)

جو شخص اللہ رب العالمین کے لیے مسجد بنائے تو اللہ رب العالمین اس کے لیے اس کی مثل جنت میں بنائے گا۔

اسی طرح مسلم شریف میں ہے کہ امام الانبیاء علیہ السلام نے فرمایا:

أَحَبُّ الْبِلاَدِ إِلَى اللَّهِ مَسَاجِدُهَا

اللہ کے نزدیک پسندیدہ مقامات اس کی مساجد ہیں۔

اسی طرح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ (امر رسول اللہ ببناء المساجد فی الدور وأن تنظف و تطیب) (سنن ابو داؤد)

رسول اللہﷺ نے محلوں میں مسجدوں کو بنانے اور انہیں پاکیزہ اور خوشبودار رکھنے کا حکم دیا۔

حقوق و آداب

مساجد کی تزئین و آرائش:

سنن ابو داؤد میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت منقول ہے کہ رسول آخر الزمان ﷺ نے فرمایا (ماأمرت بتشدید المساجد) مجھے مساجد کی تزئین و آرائش کا حکم نہیں دیا گیا۔

دوسری حدیث میں ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں

لَتُزَخْرِفُنَّهَا كَمَا زَخْرَفَتِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى
صحيح البخاري ـ (1/ 121)

تم ضرور انہیں یہود و نصاری کی طرح مزین کرو گے۔

اور اسی طرح ابو داؤد،نسائی،ابن ماجہ میں حدیث ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:

لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَتَبَاهَى النَّاسُ فِى الْمَسَاجِدِ

قیامت اتنی دیر تک قائم نہیں ہو گی جب تک لوگ مساجد بنا کر فخر کرنا نہ شروع کر دیں گے۔

حافظ عمران ایوب لاہوری سبل السلام کے حوالے سے ذکر فرماتے ہیں کہ عہد رسالت و خلافت راشدہ میں مساجد کی یہی کیفیت تھی خلیفہ ولید بن عبدالملک پہلا شخص ہے کہ جس نے مسجد نبویﷺ میں تزئین و آرائش اور نقش و نگار کے کام کروائے چونکہ ولید حکمران تھا اس لیے علماء کو مجبوراً خاموش ہونا پڑا۔

مساجد کی طرف تیز چل کر آناجائزنہیں:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ : إِذَا سَمِعْتُمُ الإِقَامَةَ فَامْشُوا إِلَى الصَّلاَةِ وَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ وَالْوَقَارِ ، وَلاَ تُسْرِعُوا فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّواوَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا

سیدنا ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا جب تم اقامت سن لو پس چلو نماز کے لیے اور تمہارے اوپر سکون اور وقار ہونا چاہیے اور نہ جلدی کرو پس جو تم پالو اس کو پڑھ لو اور جو رہ جائے اس کو پورا کرلو۔(صحيح البخاري (1/ 164)

اسی طرح دوسری حدیث میں نبی کریمﷺ نے فرمایا:

إِذَا أَتَيْتُمُ الصَّلاَةَ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ

جب تم نماز کے لیے آؤ پس تمہارے اوپر سکون و اطمینان ہونا چاہیے۔(صحيح البخاري (1/ 163)

مسجد میں داخل ہونے کی دعائیں:

مندرجہ ذیل دعاؤں میں سے کوئی ایک پڑھی جاسکتی ہے

1۔أَعُوذُ بِاللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِوَجْهِهِ الْكَرِيمِ وَسُلْطَانِهِ الْقَدِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ

میں پناہ مانگتاہوں عظمت والے رب کی اور بھر پور بادشاہی والے سے شیطان مردود سے۔ أبوداود(1/ 175)

2۔بِسْمِ اللَّهِ وَالصَّلاةُ وَالسَّلامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ

( شرح حصن المسلم (ص: 72)

اللہ کے نام سے اور درود وسلام ہو اللہ کے رسولﷺ پر۔

3۔ اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أبْوَابَ رَحْمَتِك

اے اللہ میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔(شرح حصن المسلم (ص: 72)

تحیۃ المسجد:

سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلاَ يَجْلِسْ حَتَّى يُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ(صحيح البخاري ـ (2/ 70)

جب تم میں سے کوئی ایک مسجد میں داخل ہو تو اتنی دیر تک نہ بیٹھے یہاں تک کہ دو رکعت نماز پڑھ لے۔

گمشدہ چیزوں کا اعلان:

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

مَنْ سَمِعَ رَجُلاً يَنْشُدُ ضَالَّةً فِى الْمَسْجِدِ فَلْيَقُلْ لاَ رَدَّهَا اللَّهُ عَلَيْكَ فَإِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِهَذَا

جو کوئی کسی آدمی کو سنے کہ وہ مسجد میں کسی گمشدہ چیز کا اعلان کر رہا ہے پس اس شخص کو چاہے کہ وہ کہے اللہ رب العالمین تیری اس چیز کو نہ لائے بیشک مساجد اس کے لیے نہیں بنائی گئی۔(صحيح مسلم (2/ 82)

خرید و فروخت:

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

إِذَا رَأَيْتُمْ مَنْ يَبِيعُ أَوْ يَبْتَاعُ فِي الْمَسْجِدِ فَقُولُوا : لاَ أَرْبَحَ اللَّهُ تِجَارَتَكَ

جب تم کسی شخص کو مسجد میں خرید وفروخت کرتے ہوئے دیکھو تو اسے کہو اللہ رب العالمین تیرے اس کاروبار میں نفع نہ کرے۔(السنن الکبری للنسائی (9/ 77)

اشعار پڑھنا:

عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ عُمَرَ مَرَّ بِحَسَّانَ وَهُوَ يُنْشِدُ الشِّعْرَ فِى الْمَسْجِدِ فَلَحَظَ إِلَيْهِ فَقَالَ قَدْ كُنْتُ أُنْشِدُ وَفِيهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ. (صحيح مسلم (7/ 162)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سیدنا حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سے گزرے اور وہ مسجد میں شعر کہہ رہے تھے پس انہوں نے( سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی طرف غصہ سے دیکھا تو انہوں نے کہا میں اس وقت بھی شعر کہتا تھا جبکہ آپ سے بہتر اس دنیامیں موجود ہوتے تھے۔

مسجد میں لیٹنا:

عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم مُسْتَلْقِيًا فِي الْمَسْجِدِ وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى

سیدنا عباد بن تمیم اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں اس طرح چت لیٹے ہوئے دیکھا کہ آپ اپنا ایک پیر دوسرے پیر پر رکھے ہوئے تھے۔(صحيح البخاري (1/ 128)

مسجد میں سونا:

عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : كُنَّا فِي زَمَنِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ نَقِيلُ فِيهِ ، وَنَحْنُ شَبَابٌ (مسند أحمد (2/ 12)

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں مسجد میں قیلولہ کرنے کے لئے سو جاتے تھے اور اس وقت ہم جوان تھے۔

مسجد میں مریض کے لیے خیمہ لگاناـ:

عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فِي الأَكْحَلِ فَضَرَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْمَةً فِي الْمَسْجِدِ لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ فَلَمْ يَرُعْهُمْ (صحيح البخاري (1/ 125)

سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتی ہیں کہ جنگ خندق کے دن سعد کے اکحل میں زخم لگ گیا تھا، نبیﷺ نے ایک خیمہ مسجد میں نصب کیا، تاکہ قریب ہی سے اس کی عیادت کیا کریں۔

امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بوقت ضرورت ایسا کرنا جائز ہے۔

مسجد میں قصاص و حدود قائم کرنا:

عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم لاَ تُقَامُ الْحُدُودُ فِي الْمَسَاجِدِ ، وَلاَ يُسْتَقَادُ فِيهَا

سیدناحکیم بن حزام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:مساجد میں حدود کو قائم نہ کرو اور نہ ہی ان میں قید کرو۔(سنن الدارقطني (4/ 66)

مسجد میں تھوکنا:

عَنْ أَنَسٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : الْبُصَاقُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ وَكَفَّارَتُهَا دَفْنُهَا(سنن النسائي   (2/ 50)

سیدناانس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسجد کے اندر تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ اس کو زمین کے اندر دفن کر دو یا دبا دو (اوپر سے مٹی ڈال کر)۔

مسجد میں کھانا کھانا:

عَبْدَ اللهِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ الزُّبَيْدِيَّ ، يَقُولُ: كُنَّا نَأْكُلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى الله عَليْهِ وسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ الْخُبْزَ وَاللَّحْمَ

سیدناعبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد مبارک میں ہم مسجد میں گوشت اور روٹی کھا لیا کرتے تھے۔(سنن ابن ماجہ (4/ 424)

اذان کے بعد مسجد سے نکلنا:

إِذَا كُنْتُمْ فِي الْمَسْجِدِ فَنُودِيَ بِالصَّلاَةِ ، فَلاَ يَخْرُجْ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُصَلِّيَ (مسند أحمد (2/ 537)

جب تم مسجد میں ہو اور اذان ہوجائے تو مسجد سے نماز پڑھے بغیر نہ نکلا کرو۔

قبروں کے درمیان مسجد:

عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يُبْنَى مَسْجِدٌ بَيْنَ الْقُبُورِ.(مصنف ابن أبي شيبة (2/ 380)

سیدنا انس رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ بنی اکرمﷺ قبروں کے درمیان مسجد بنانے کو نا پسند کرتے تھے۔

قربت کی غرض سے صرف تین مساجد کی طرف سفر کر سکتے ہیں:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ : لاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلَى ثَلاَثَةِ مَسَاجِدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَسْجِدِ الرَّسُولِ صلى الله عليه وسلم وَمَسْجِدِ الأَقْصَى (صحيح البخاري )

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سامان سفر نہ باندھا جائے مگر تین مسجدوں کیلئے مسجد حرام مسجد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد اقصی۔

مسجد سے نکلنے کی دعا:

سیدنا ابو اسید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب تم مسجد سے نکلو تو یہ پڑھو:

اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ (مسلم/ 713)

اے اللہ! بے شک میں تجھ سے تیرا فضل مانگتا ہوں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے