اپنے گھر والوں کے ساتھ حسن سلوک

رسول ﷺ اپنے گھر والوں سے نہایت شفقت سے پیش آتےان کی دل جوئی فرماتے اور تمام اہل خانہ کے ساتھ یکساں سلوک فرماتے۔ آپ ﷺ کی گھریلو زندگی گھر سے باہر کی زندگی کی طرح تمام کیفیات سے معمور اور پر کشش تھی۔ آپﷺ سوتے بھی تھے جاگتے بھی تھے، کھاتے بھی تھے اور بھوکے بھی رہتے تھے غرض زندگی کے جتنے بھی پہلو ہوسکتے ہیں آپﷺ کی گھریلوزندگی میں بھی پائے جاتے تھے۔ آپﷺ کی گھریلو زندگی میں بے اعتدالی نہیں تھی۔

آپﷺ نے فرمایا: تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہے اور میں اپنے گھر والوں کےلیے سب سے بہتر ہوں۔

ایک موقع پر ارشاد رفرمایا:مومنوں میں ایمان کے اعتبار سے کامل وہ ہے جو اخلاق میں سب سے بہتراور اپنے گھر والوں کے لیے زیادہ مہربان ہو۔

آج اگر ہم اپنے رویوں کو دیکھیں تو ہم باہرکے لوگوں کے ساتھ تو بہت میٹھے ہیں۔ بہت اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن جیسے ہی اپنے گھر میں داخل ہوتے ہیں ہمارے رویے تبدیل ہو جاتے ہیں۔ باہر کا سارا غصہ اور ساری تھکاوٹ گھر والوں پر اتارتے ہیں۔

 زندگی کیسے گزارتے تھے ؟ !!

نبی اکرمﷺ کی گھریلو زندگی انتہائی سادہ تھی آرام کے لیے ایک بستر پانی کےلیے ایک مشکیزہ تھا۔ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نبیﷺ سے ملنے گئے تو دیکھا سردار دو جہاںﷺ نے ایک تہہ بند باندھا ہوا ہے گھر میں ایک کھردری چٹائی ہے جس پر لیٹنے سے جسم مبارک پر نشان پڑ گئے ہیں۔ ایک طرف کونے میں تھوڑے سے جو رکھے ہیں مشکیزے کی کھالیں کھونٹی پر لٹک رہی ہیں یہ منظر دیکھ کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بے اختیار رو پڑے آپﷺ نے فرمایا: گھبراؤ نہیں میرے لیے عقبیٰ (آخرت) ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے