نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امابعد
فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم

غیر مسلموں کے رسوم و رواج میں سے ایک رسم جو مسلمانوں میں رائج ہو چکی ہے وہ ’’اپریل فول‘‘ اپریل فول کیا ہے؟ اپریل موسم بہار کے آغاز، پھولوں کے کھلنے اور نئی کونپلیس پھوٹنے کے موسم کو کہتے ہیں اور ’’فول‘‘ بیوقوفی، حماقت اور کم عقلی وغیرہ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

ماہ اپریل کے پہلے دن کو ’’اپریل فول‘‘ کا نام دیا گیا ہے انگریز اس دن کو (All Day fool) پاگلوں اور احمقوں کا دن کہتے ہیں اس رسم کی ابتداء 1648ء میں ہوئی۔ جب فرانس کے حکمران شارل نہم نے اپریل کی بجائے جنوری سے سال شروع کرنے کا حکم دیا تو فرانسییوں نے اسے ہنسی، مذاق، بیوقوفی، حماقت اور طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا۔ اس طرح یہ رسم بد چل نکلی یوں ہر سال یکم اپریل کو لوگ ایسے ہی ایک دوسرے سے جھوٹ بولتے ہیں اور ہنسی مذاق کرتے ہیں تو اب اسے ’’اپریل فول‘‘ کا نام دے دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ اس کی ابتداء کے بارے میں اور بھی بہت سے اقوال ملتے ہیں مثلاً موسم بہار کی ابتداء اپریل سے ہوتی ہے۔ تو ررمیوں نے اس مہینے کے پہلے دن کو خوبصورتی کے خدا اور خوش قسمتی کی ملکہ، جسے وہ فہتوز کہتے تھے کے حوالے سے منعقد تقریبات کے لیے مخصوص کر لیا وغیرہ وغیرہ۔ اپریل فول کا تذکرہ سب سے پہلے ایک انگریزی اخبار ڈریک نیوز لیٹر سے ملتا ہے یکم اپریل 1846ء کو اپریل فول کے موقع پر یورپ میں جو واقعات رونما ہوئے ان میں سے ایک اہم اور مشہور واقعہ یہ ہے کہ 31 مارچ کو ایک انگریزی اخبار میں یہ خبر آئی کہ کل شہر کے زراعتی فارم پر گدھوں کی عام نمائش ہوگی اور میلہ ہو گا تو لوگ خوش و خرم وہاں جمع ہوئے اور نمائش کا انتظار کرنے لگے۔ جب لوگ انتظار کر کر کے تھک گئے تو پوچھنے پر بتایا گیا کہ جو لوگ نمائش دیکھنے آئے ہیں وہی گدھے ہیں۔

(ماخوذ از اپریل فول کی شرعی حیثیت)

اپریل فول کے اثرات

چند برسوں سے عوام مغربی تقلید کی وجہ سے اپریل فول منانے کا زیادہ شوق رکھتے ہیں اخبارات سے لوگوں کے اس رجحان کا اندازہ ہوتا ہے مثلاً محمد خان کی بیٹی شازیہ نے اپنی دوست کے ذریعے گھر فون کیا اور اپنی ماں سے پوچھا فاطمہ بی بی آپ ہی کا نام ہے جواب ملنے پر کہا کہ آپ کے لیے ایک بری خبر ہے آپ کے شوہر ایک حملے میں فوت ہو گئے ہیں فاطمہ بی بی نے جیسے ہی یہ خبر سنی غشی کھا کر فرش پر گری اور موقع پر جان دے دے۔

(روزنامہ خبریں لاہور 12 اپریل 2007ء)

اسی طرح ستر سالہ بوڑھے کو کسی نے یہ خبر دی کہ اس کے بھائی کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے اور وہ ہسپتال میں دم توڑ گیا بوڑھے کو دل کا دورہ پڑا اور وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھا جبکہ اس کا بھائی بخیر و عافیت تھا بس اس بوڑھے سے کسی نے اپریل فول کیا۔

(روزنامہ پاکستان لاہور 2 اپریل 2008ء)

اپریل فول پر ابھارنے والے عوامل

1۔ خوش طبعی اور شرارت

نوجوان طبقہ پسند کرتا ہے کہ خوش طبعی کا کوئی طریقہ ہاتھ سے جانے نہ پائے خواہ اس میں دوسروں کو تکلیف ہو یا نقصان۔ اسلام میں خوش طبعی ممنوع نہیں ہے بلکہ رسول اکرمﷺ نے کئی ایک مواقع پر اپنے صحابہ سے خوش طبعی کی۔ مگر تفریح میں حدود پھلانگنے کی اجازت نہیں۔

2۔ تفوق و برتری

انسان کی ایک کمزوری یہ ہے کہ وہ دوسروں پر اپنی فوقیت اور اپنی بالا دستی ثابت کرنا چاہتا ہے اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ انہیں بیوقوف بنا کر دکھا دیا جائے خواہ جھوٹی خبروں ہی سے کیوں نہ ہو۔ اپنی فوقیت ثابت کرنے کا لازمی مطلب انہیں حقیر بنانا ہے اسلام کی تابندہ تعلیمات میں اسے تکبر سے تعبیر کیا گیا ہے۔

حق کو جھٹلا دینا اور لوگوں کو حقیر جاننا تکبر ہے۔

(صحیح مسلم حدیث 131)

3۔ جدت پسندی کا اظہار

نوجوان طبقہ جدت پسند بلکہ جدت پرست واقع ہوا ہے اسے یہ بات قطعی ناگوار ہے کہ لوگ اسے دقیانوس کہیں۔ لہذا اپنے آپ کو جدت پسند ثابت کرنے کے لیے وہ اپریل فول جیسے تہواروں کا سہارا لیتے ہیں۔

4۔ مغربی چکا چوند

چونکہ ہماری نسل نئی مغربی زیور تعلیم سے آراستہ ہے اس لیے مغربی طرز معاشرت کی دل دادہ ہے۔ اسے مغربی معاشرے کے رسوم و رواج ہی ترقی کے روشن مینار نظر آتے ہیں وہ مغرب کی ہر چیز من و عن اپنا لینے میں فحر محسوس کرتی ہے۔

اپریل فول میں خلاف شرع امور

1۔ دوسروں کو تکلیف

سب سے پہلی بات یہ ہے کہ اسلام انسان کی تفریح پر قدغن عائد نہیں کرتا۔ مگر کسی کی دل آزاری نہ ہو۔ رسولﷺ نے مسلمان کی تعریف ہی ان الفاظ میں کی ہے:

الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ (صحيح مسلم (1/ 65)

مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں۔

2۔ جھوٹ اور کذب بیانی

اپریل فول میں دوسری بڑی بات یہ ہے کہ اس میں جھوٹ کا سہارا لیا جاتا ہے جبکہ کوئی بھی عقل مند جھوٹ کے نقصانات سے بے خبر نہیں ہے اسلامی ہدایات میں جگہ جگہ جھوٹ سے نفرت دلائی گئی ہے۔

3۔ لوگوں کی تحقیر

اپریل فول میں ایسے کام کیے جاتے ہیں جن میں انہیں حقیر جانا گیا ہے بلکہ انہیں حقیر سمجھناہی ان سے مذاق کرنے پر ابھارتا ہے لوگوں کو احمق قرار دیناگویا کہ انہیں حقیر ذلیل اور بے وقعت قرار دیتا ہے اسلامی تعلیمات میں لوگوں کو حقیر سمجھنا یا ان کی حقارت کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ المسلم اخوا المسلم لا یظلمہ۔۔۔۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے وہ اس پر ظلم نہیں ڈھاتا وہ اسے رسوا نہیں کرتا اور نہ وہ اسے حقیر جانتا ہے۔

بلکہ مسلمان کو حقیر سمجھنا یا اس کو حقارت کی نظر سے دیکھنا یا اسی کی تحقیر کرنا شرانگیزی کے ثبوت کے لیے کافی ہے آپﷺ کا فرمان ہے: کسی شخص کے شرانگیز ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ کسی مسلمان بھائی کو حقیر جان لے۔ (صحیح مسلم 4650)

4۔ کفار سے مشابہت

اپریل فول کی دیگر برائیوں کے ساتھ ایک برائی یہ بھی ہے کہ اس میں کفار سے مشابہت ہے۔ آپﷺ کا فرمان ہے (من تشبہ بقوم فھو منہم) جو شخص کسی او رقوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ انہی میں سے ہوگا۔ (سنن ابی داؤد 4033)

لہذا اپریل فول میں اور کوئی بھی قباحت نہ ہو تو بھی کفار کی مشابہت سے بچنے کے لیے اس سے اجتناب کریں۔

5۔ دھوکہ دہی

اپریل فول میں سوائے دھوکے کے اور کیا ہے دوسروں کو غلط خبر دے کر پریشان کیا جاتا ہے یا اسے سبز باغ دکھا کر خوش کیا جاتا ہے ہر دو صورت میں دھوکہ لازمی ہے۔ دھوکہ دہی کے بارے میں نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے:

مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا (صحيح مسلم (1/ 99)

جس شخص نے دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں۔

6۔ کفار سے دوستی

کفار کے رسوم و رواج کو اختیار کر لینا ان سے دوستی کے مترادف ہے اپریل فول میں تو دوستی کے لیے کفار کے رسوم و رواج کو اختیار نہیں کیا جاتا بلکہ اپنے آپ کو ان کی غلامی میں دیتے ہوئے ان کی تہذیب کو اپنایا جاتا ہے یہ پہلی صورت سے بھی بدتر ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَتُرِيدُونَ أَنْ تَجْعَلُوا لِلَّهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا مُبِينًا (النساء: 144)

اے مومنو! مومنوں کو چھوڑ کر کفار کو اپنا دوست نہ بناؤ کیا تم اپنے خلاف اللہ کے لیے واضح حجت بنانا چاہتے ہو۔

آج ہمارے معاشرے میں یہ وباء پھیلتی جا رہی ہے ہمارے نوجوان بغیر سوچے سمجھے اپریل فول مناتے ہیں انہیں یہ احساس بالکل بھی نہیں ہوتا کہ ان کی وجہ سے دوسروں کو کتنی تکلیف ہوتی ہے اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ انہیں ہدایت دے جو اپریل فول کی حقیقت کو نہیں جانتے اے اللہ ہم سب کو ایسی برائی سے بچا۔ (آمین)

By admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے